چل چلاؤ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چل چلاؤ
by میراجی

بس دیکھا اور پھر بھول گئے
جب حسن نگاہوں میں آیا
من ساگر میں طوفان اٹھا
طوفان کو چنچل دیکھ ڈری آکاش کی گنگا دودھ بھری
اور چاند چھپا تارے سوئے طوفان مٹا ہر بات گئی
دل بھول گیا پہلی پوجا من مندر کی مورت ٹوٹی
دن لایا باتیں انجانی پھر دن بھی نیا اور رات نئی
پیتم بھی نئی پریمی بھی نیا سکھ سیج نئی ہر بات نئی
اک پل کو آئی نگاہوں میں جھلمل کرتی پہلی
سندرتا اور پھر بھول گئے
مت جانو ہمیں تم ہرجائی
ہرجائی کیوں کیسے کیسے
کیا داد جو اک لمحے کی ہو وہ داد نہیں کہلائے گی
جو بات ہو دل کی آنکھوں کی
تم اس کو ہوس کیوں کہتے ہو
جتنی بھی جہاں ہو جلوہ گری اس سے دل کو گرمانے دو
جب تک ہے زمیں
جب تک ہے زماں
یہ حسن و نمائش جاری ہے
اس ایک جھلک کو چھچھلتی نظر سے دیکھ کے جی بھر لینے دو

ہم اس دنیا کے مسافر ہیں
اور قافلہ ہے ہر آن رواں
ہر بستی ہر جنگل صحرا اور روپ منوہر پربت کا
اک لمحہ من کو لبھائے گا اک لمحہ نظر میں آئے گا

ہر منظر ہر انساں کی دیا اور میٹھا جادو عورت کا
اک پل کو ہمارے بس میں ہے پل بیتا سب مٹ جائے گا
اس ایک جھلک کو چھچھلتی نظر سے دیکھ کے جی بھر لینے دو
تم اس کو ہوس کیوں کہتے ہو
کیا داد جو اک لمحے کی ہو وہ داد نہیں کہلائے گی

ہے چاند فلک پر اک لمحہ
اور اک لمحہ یہ ستارے ہیں
اور عمر کا عرصہ بھی سوچو اک لمحہ ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse