چلے گا نہیں مجھ پہ فقرا تمہارا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چلے گا نہیں مجھ پہ فقرا تمہارا
by آغا شاعر قزلباش

چلے گا نہیں مجھ پہ فقرا تمہارا
ہٹا لو کہ خنجر ہے جھوٹا تمہارا

منائیں تو اب جان دے کر منائیں
قیامت ہے یہ روٹھ جانا تمہارا

بڑے سیدھے سادے بڑے بھولے بھالے
کوئی دیکھے اس وقت چہرا تمہارا

بچا ہے جو ساغر میں کیوں پھینکتے ہو
ہمیں دے دو ہم پی لیں جھوٹا تمہارا

یہ کیا ہے سبب آج چپ چپ ہو پیارے
بتاؤ تو کیوں جی ہے کیسا تمہارا

اٹھانے پڑے خاک سے دل کے ٹکڑے
بڑا پیار تھا پیار دیکھا تمہارا

خدا کے لئے ہاں نہیں کچھ تو کہہ دو
کہ منہ تک رہی ہے تمنا تمہارا

علاج اس کے بیمار کا تم کرو گے
کہیں دل چلا ہے مسیحا تمہارا

چلا شاعرؔ زار تسلیم لیجئے
بھلا ہو بھلا میرے داتا تمہارا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse