چلو بھیا تم کو بناؤں میں گھوڑا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چلو بھیا تم کو بناؤں میں گھوڑا
by لطیف فاروقی
323460چلو بھیا تم کو بناؤں میں گھوڑالطیف فاروقی

چلو بھیا تم کو بناؤں میں گھوڑا
بنوگے جو گھوڑا تو ماروں گی کوڑا
نہ آئے گی لیکن ذرا چوٹ تم کو
سلا دوں گی پیارا سا اک کوٹ تم کو
چلو گے شپا شپ تو دوں گی میں چارا
رکو گے تو کھاؤ گے چانٹا کرارا
یہ چانٹا نہ ہوگا مگر مار کوئی
سمجھ لو کہ جیسے کرے پیار کوئی
تمہارے لیے میں نے گاڑی بنائی
ہر اک شے قرینے سے اس میں لگائی
پڑا ہے جو کپڑوں کا صندوق اس میں
ڈرانے کو رکھ لی ہے بندوق اس میں
اور اک ننھی چھتری بھی رکھ لی ہے میں نے
کڑی دھوپ کے خوف سے مینہ کے ڈر سے
کہ شاید جھکے ابر بوندیں گرانے
تو بچ جاؤں بارش سے چھتری لگا کے
تمہیں کیا ضرورت کہ ہو تم تو گھوڑا
چلو اب جتو ورنہ ماروں گی کوڑا
جو مانو گے کہنا تو لے دوں گی لٹو
نہیں تو ہو تم آج سے میرے ٹٹو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse