Jump to content

چلتے ہیں ہم بھی سوئے چمن چھا گئی گھٹا

From Wikisource
چلتے ہیں ہم بھی سوئے چمن چھا گئی گھٹا (1939)
by وحیدالدین احمد وحید
324139چلتے ہیں ہم بھی سوئے چمن چھا گئی گھٹا1939وحیدالدین احمد وحید

چلتے ہیں ہم بھی سوئے چمن چھا گئی گھٹا
ساقی شراب لے کے پہنچ آ گئی گھٹا

جلوہ جو اگلے لطف کا دکھلا گئی گھٹا
اپنی نظر کے سامنے لہرا گئی گھٹا

پانی برس چکا تھا ابھی خوب باغ میں
دور شراب دیکھ کے پھر آ گئی گھٹا

اس سال آگے دیکھیے کرتی ہے کیا سلوک
اگلے برس تو خوب سا رلوا گئی گھٹا

ایسے خیال عیش میں ہوتے ہیں دن بسر
دیکھا جدھر اٹھا کے نظر چھا گئی گھٹا

اب بھی نہ مے کشی کا کروں شغل اے وحیدؔ
آئی بہار پھول کھلے چھا گئی گھٹا


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).