چلتا ہے آفتاب کا دور اس قمر کے ساتھ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چلتا ہے آفتاب کا دور اس قمر کے ساتھ
by نواب امراوبہادر دلیر

چلتا ہے آفتاب کا دور اس قمر کے ساتھ
ہم عیب بھی جو کرتے ہیں تو اک ہنر کے ساتھ

کیوں کر کسی کے روز جزا چھپ سکیں گے جرم
خفیہ نویس دودو ہیں ہر اک بشر کے ساتھ

رکھ لینا یا خدا مری تر دامنی کی شرم
بادل برستے آئیں دعا کے اثر کے ساتھ

ان روزوں خانداں کو کوئی پوچھتا نہیں
عزت ہے آدمی کی بس اب سیم و زر کے ساتھ

ہاتھوں میں چاہتے ہو حنا کا جو شوخ رنگ
مہندی کو پیس لو مرے زخم جگر کے ساتھ

باقی خمار رات کا اب تک ہے ساقیا
گردش میں جام بھی رہے دوران سر کے ساتھ

فضل خدا کا دیکھنا واعظ کہ روز حشر
جنت میں ہم بھی جائیں گے خیر البشر کے ساتھ

خط دے کے نامہ بر کو یہ کہتا ہے شوق دل
اچھا تو ہے کہ خود بھی چلوں نامہ بر کے ساتھ

بچنا دل و جگر کا بتوں سے محال ہے
تیر مژہ بھی چلتے ہیں تیغ نظر کے ساتھ

افسوس اب کسی کا کوئی قدرداں نہیں
جوہر شناس اٹھ گئے اہل ہنر کے ساتھ

کرتے نہ ہم کسی کی اطاعت کبھی دلیرؔ
معشوق ہم کو ملتے اگر زور و زر کے ساتھ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse