چشم سے غافل نہ ہوا چاہئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چشم سے غافل نہ ہوا چاہئے
by جوشش عظیم آبادی

چشم سے غافل نہ ہوا چاہئے
اس کے مقابل نہ ہوا چاہئے

دل کا ضرر جان کا نقصان ہے
اب کہیں مائل نہ ہوا چاہئے

ہے بت خونخوار بہت تند خو
بوسہ کے سائل نہ ہوا چاہئے

عقل کو دل چھوڑ رہ عشق میں
ہمرہ کاہل نہ ہوا چاہئے

روز تنزل میں ہے ماہ تمام
دہر میں کامل نہ ہوا چاہئے

یار کمر باندھئے انصاف پر
بر سر باطل نہ ہوا چاہئے

قتل کے قابل ہے یہ ؔجوشش ترا
غیر کے قاتل نہ ہوا چاہئے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse