چشم تر رات مجھ کو یاد آئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چشم تر رات مجھ کو یاد آئی
by میر حسن دہلوی

چشم تر رات مجھ کو یاد آئی
اپنی اوقات مجھ کو یاد آئی

نالۂ دل پر آہ کی میں نے
بات پر بات مجھ کو یاد آئی

ابھی بھولی تھی دخت رز توبہ
پھر وہ بد ذات مجھ کو یاد آئی

زلف میں دیکھ خال کو اس کے
شب کی وہ گھات مجھ کو یاد آئی

دیکھ لالہ کا رنگ اس کی کفک
آج ہیہات مجھ کو یاد آئی

جی پہ جس کے ستم کہیں دیکھا
دل کی اوقات مجھ کو یاد آئی

دیکھ روتے حسنؔ کو شدت سے
پر کی برسات مجھ کو یاد آئی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse