چرخ تک دھوم ہے کس دھوم سے آیا سہرا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چرخ تک دھوم ہے کس دھوم سے آیا سہرا
by مرزا غالب

چرخ تک دھوم ہے کس دھوم سے آیا سہرا
چاند کا دائرہ لے زہرہ نے گایا سہرا
جسے کہتے ہیں خوشی اس نے بلائیں لے کر
کبھی چوما کبھی آنکھوں سے لگایا سہرا
رشک سے لڑتی ہیں آپس میں الجھ کر لڑیاں
باندھنے کو جو ترے سر پہ اٹھایا سہرا
صاف آتی ہیں نظر آب گہر کی لہریں
جنبش باد سحر نے جو ہلایا سہرا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse