چتون درست سین بجا باتیں ٹھیک ٹھیک

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چتون درست سین بجا باتیں ٹھیک ٹھیک
by نظیر اکبر آبادی

چتون درست سین بجا باتیں ٹھیک ٹھیک
ناز و ادا کی اس میں ہیں سب باتیں ٹھیک ٹھیک

کیا دل کو اچھی لگتی ہیں ان خوش قدوں کی آہ
یہ پیاری پیاری بولیاں یہ گاتیں ٹھیک ٹھیک

منہ میں طمانچے چھاتی میں گھونسہ کمر میں لات
کیا کیا ہوئیں یہ مجھ پہ عنایاتیں ٹھیک ٹھیک

موقع سے بوسہ موقع سے گالی بھی ہم کو دی
کی شوخ نے یہ دونوں مداراتیں ٹھیک ٹھیک

جب دوستی میں قول کے پورے ہوں دونوں شخص
ہوتی ہیں پھر تو کیا ہی ملاقاتیں ٹھیک ٹھیک

جب بن پڑی تو شیخ جی شیخی نہ ماریں کیا
ہم سے بھی پھر تو ہوویں کراماتیں ٹھیک ٹھیک

سچ ہے بقول حضرت سید نظیرؔ آہ
بن آتی ہیں تو ہوتی ہیں سب باتیں ٹھیک ٹھیک

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse