چاہیئے عشق میں اس طرح فنا ہو جانا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چاہیئے عشق میں اس طرح فنا ہو جانا
by احسن مارہروی

چاہیئے عشق میں اس طرح فنا ہو جانا
جس طرح آنکھ اٹھے محو ادا ہو جانا

کسی معشوق کا عاشق سے خفا ہو جانا
روح کا جسم سے گویا ہے جدا ہو جانا

موت ہی آپ کے بیمار کی قسمت میں نہ تھی
ورنہ کب زہر کا ممکن تھا دوا ہو جانا

اپنے پہلو میں تجھے دیکھ کے حیرت ہے مجھے
خرق عادت ہے ترا وعدہ وفا ہو جانا

وقعت عشق کہاں جب یہ تلون ہو وہاں
کبھی راضی کبھی عاشق سے خفا ہو جانا

جب ملاقات ہوئی تم سے تو تکرار ہوئی
ایسے ملنے سے تو بہتر ہے جدا ہو جانا

چھیڑ کچھ ہو کہ نہ ہو بات ہوئی ہو کہ نہ ہو
بیٹھے بیٹھے انہیں آتا ہے خفا ہو جانا

مجھ سے پھر جائے جو دنیا تو بلا سے پھر جائے
تو نہ اے آہ زمانے کی ہوا ہو جانا

احسنؔ اچھا ہے رہے مال عرب پیش عرب
دے کے دل تم نہ گرفتار بلا ہو جانا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse