چاند ستارے قید ہیں سارے وقت کے بندی خانے میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چاند ستارے قید ہیں سارے وقت کے بندی خانے میں
by میراجی

چاند ستارے قید ہیں سارے وقت کے بندی خانے میں
لیکن میں آزاد ہوں ساقی چھوٹے سے پیمانے میں

عمر ہے فانی عمر ہے باقی اس کی کچھ پروا ہی نہیں
تو یہ کہہ دے وقت لگے گا کتنا آنے جانے میں

تجھ سے دوری دوری کب تھی پاس اور دور تو دھوکا ہیں
فرق نہیں انمول رتن کو کھو کر پھر سے پانے میں

دو پل کی تھی اندھی جوانی نادانی کی بھر پایا
عمر بھلا کیوں بیتے ساری رو رو کر پچھتانے میں

پہلے تیرا دیوانہ تھا اب ہے اپنا دیوانہ
پاگل پن ہے ویسا ہی کچھ فرق نہیں دیوانے میں

خوشیاں آئیں اچھا آئیں مجھ کو کیا احساس نہیں
سدھ بدھ ساری بھول گیا ہوں دکھ کے گیت سنانے میں

اپنی بیتی کیسے سنائیں مد مستی کی باتیں ہیں
میراجیؔ کا جیون بیتا پاس کے اک مے خانے میں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse