چارہ فرمائی دل رسم بتاں ہے تو سہی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چارہ فرمائی دل رسم بتاں ہے تو سہی
by نہال سیوہاروی

چارہ فرمائی دل رسم بتاں ہے تو سہی
ابھی کچھ مہر و محبت کا نشاں ہے تو سہی

نقش پا تیرا ہے گر تو نہیں اے حشر خرام
اک نہ اک باعث آشوب جہاں ہے تو سہی

آپ سے آپ تو پیدا نہیں یہ لالہ و گل
کوئی آخر چمن آرائے جہاں ہے تو سہی

یہ بھی کہتے ہیں کہ ہے عرض تمنا بے سود
یہ بھی کہتے ہیں ترے منہ میں زباں ہے تو سہی

جلوۂ دوست کو سمجھا نہیں یہ بات ہے اور
جلوۂ دوست محیط دل و جاں ہے تو سہی

چاہئے اور تجھے کیا پئے ہنگامۂ حسن
تیرے قربان یہ سب کون و مکاں ہے تو سہی

ہم نے مانا کہ نہیں حالیؔ و مجروحؔ نہالؔ
میرؔ و غالبؔ کا یہ اعجاز بیاں ہے تو سہی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse