چارہ ساز زخم دل وقت رفو رونے لگا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چارہ ساز زخم دل وقت رفو رونے لگا
by امیر اللہ تسلیم

چارہ ساز زخم دل وقت رفو رونے لگا
جی بھر آیا دیدۂ سوزن لہو رونے لگا

بس کہ تھی رونے کی عادت وصل میں بھی یار سے
کہہ کے اپنا آپ حال آرزو رونے لگا

خندۂ زخم جگر نے دل دکھایا اور بھی
جس گھڑی ٹوٹا کوئی تار رفو رونے لگا

صدمۂ بے رحمی ساقی نہ اٹھا بزم میں
جی بھر آیا دیکھ کر خالی سبو رونے لگا

تھا عدم میں کھینچ لایا آب و دانہ جب یہاں
دیکھ کر بیچارگی سے چار سو رونے لگا

آ گیا کعبہ میں جب محراب ابرو کا خیال
بیٹھ کر تسلیمؔ خستہ قبلہ رو رونے لگا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.