پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں
by نواب ضیاالدین خاں رخشاں

پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں
ساقیا لیجیو سنبھال ہمیں

شب نہ آئے جو اپنے وعدے پر
گزرے کیا کیا نہ احتمال ہمیں

تیرے غصہ نے ایک دم میں کیا
مردۂ صد ہزار سال ہمیں

دل میں مضمر ہے معنیٔ باقی
کسی صورت نہیں زوال ہمیں

طالع بد سے نیر رخشاںؔ
اپنے ہی گھر میں ہے وصال ہمیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse