پی کے کر لیتا ہوں توبہ جب سے یہ دستور ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پی کے کر لیتا ہوں توبہ جب سے یہ دستور ہے
by رسا رامپوری

پی کے کر لیتا ہوں توبہ جب سے یہ دستور ہے
دل بھی روشن ہے مرا منہ پر بھی میرے نور ہے

آہ کرتا ہوں تو برہم کے لیے ہوتے ہو تم
درد مندان محبت کا یہی دستور ہے

غیر سے ملنے کے شکوے پر قیامت ڈھا گیا
ان کا یہ کہنا کہ دل سے آدمی مجبور ہے

میں سوال وصل کر کے اس ادا پر مٹ گیا
ہنس کے فرمایا کہ یہ درخواست نامنظور ہے

حشر میں اللہ سے فریاد ان کے ظلم کی
اے رساؔ یہ بات تو شرط وفا سے دور ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse