پی کر شراب شوق کوں بے ہوش ہو بے ہوش ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پی کر شراب شوق کوں بے ہوش ہو بے ہوش ہو
by سراج اورنگ آبادی

پی کر شراب شوق کوں بے ہوش ہو بے ہوش ہو
جیوں غنچہ لب کوں بند کر خاموش ہو خاموش ہو

ہو عاشق خونیں جگر جیوں لالہ اس گل زار میں
کھا دل پہ داغ عاشقی گل پوش ہو گل پوش ہو

تجھ کوں اگر ہے آرزو اس خوش ادا کے وصل کی
اے دل سراپا شوق میں آغوش ہو آغوش ہو

امڈا ہے دریا درد کا یارب مجھے رسوا نہ کر
آیا ہے جوش اس دیگ کوں سرپوش ہو سرپوش ہو

مجلس میں غم کی اے سراجؔ اب وقت آیا دور کا
گر خون دل موجود ہے مے نوش ہو مے نوش ہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse