پی کر شراب شوق کوں بے ہوش ہو بے ہوش ہو
Appearance
پی کر شراب شوق کوں بے ہوش ہو بے ہوش ہو
جیوں غنچہ لب کوں بند کر خاموش ہو خاموش ہو
ہو عاشق خونیں جگر جیوں لالہ اس گل زار میں
کھا دل پہ داغ عاشقی گل پوش ہو گل پوش ہو
تجھ کوں اگر ہے آرزو اس خوش ادا کے وصل کی
اے دل سراپا شوق میں آغوش ہو آغوش ہو
امڈا ہے دریا درد کا یارب مجھے رسوا نہ کر
آیا ہے جوش اس دیگ کوں سرپوش ہو سرپوش ہو
مجلس میں غم کی اے سراجؔ اب وقت آیا دور کا
گر خون دل موجود ہے مے نوش ہو مے نوش ہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |