پیچ بھایا مجھ کو تجھ دستار کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پیچ بھایا مجھ کو تجھ دستار کا
by فائز دہلوی

پیچ بھایا مجھ کو تجھ دستار کا
بند ہے دل طرۂ زرتار کا

جی پھنسا ہے جا کے اس زلفوں کے بیچ
دل شہید اس نرگس بیمار کا

پیچ میں ہوں تیرے ڈھیلے پیچ سوں
محو ہوں اس چیرۂ زرتار کا

تجھ کو ہے ہم سے جدائی آرزو
میرے دل میں شوق ہے دیدار کا

کیوں نہ باندھے دل کو فائزؔ زلف سوں
شوق ہے کافر کے تیں زنار کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse