پیو کے آنے کا وقت آیا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پیو کے آنے کا وقت آیا ہے
by سراج اورنگ آبادی

پیو کے آنے کا وقت آیا ہے
جی کے جانے کا وقت آیا ہے

نیم بسمل ہوں تیغ ابرو سیں
تلملانے کا وقت آیا ہے

شب خلوت میں اس پری رو کوں
دکھ سنانے کا وقت آیا ہے

ملک ویران کوں مرے دل کے
پھر بسانے کا وقت آیا ہے

کب تلک ہجر کی اگن میں جلوں
آ بجھانے کا وقت آیا ہے

پیو کے غم میں انجھو بہاتا ہوں
کیا بہانے کا وقت آیا ہے

مثل پروانہ شمع رو پہ سراجؔ
دل جلانے کا وقت آیا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse