پیا کا عشق ہے مرا یار جانی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پیا کا عشق ہے مرا یار جانی
by محمد قلی قطب شاہ

پیا کا عشق ہے مرا یار جانی
بن اس نیہ کوں جیو کر میں نہ جانی

محبت ہے منج جیو چمن کا سو میرا
پرت پھول رنگ رنگ کے اس کی نشانی

ہوئے عاشقاں روپ لیلہ نہ مجنوں
ولے ہوئی ہمارے وقت او کہانی

عشق پنتھ میں جن نہ بیتاب ہووے
اسے عاشقاں کیں نہیں او سیانی

محبت کی سلطانی ہے سب جگت میں
کہ اس سم نہیں کوئی گیانی و دانی

سمج سے نہ ہر کوئی مانع پرت کے
نہیں فہم ہر کس کوں میں اے پچانی

نبی صدقے قطباؔ کوں بن سائیں مکھ بن
نہیں دیستا ہور مکھ یوں نورانی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse