پہنچا ہے آج قیس کا یاں سلسلہ مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پہنچا ہے آج قیس کا یاں سلسلہ مجھے
by شیر محمد خاں ایمان

پہنچا ہے آج قیس کا یاں سلسلہ مجھے
جنگل کی راس کیوں نہ ہو آب و ہوا مجھے

آنا اگر ترا نہیں ہوتا ہے میرے گھر
دولت سرا میں اپنے ہی اک دن بلا مجھے

وہ ہووے اور میں ہوں اور اک کنج عافیت
اس سے زیادہ چاہیے پھر اور کیا مجھے

پیدا کیا ہے جب سے کہ میں ربط عشق سے
بیگانہ جانتا ہے ہر ایک آشنا مجھے

کافر بتوں کی راہ نہ جا آ خدا کو مان
پیر خرد نے گرچہ کہا بارہا مجھے

پر کیا کروں کہ دل ہی نہیں اختیار میں
اس خانما خراب نے عاجز کیا مجھے

پہلے ہی اپنے دل کو نہ دینا تھا اس کے ہاتھ
ایمانؔ اب تو کوئی پڑی ہے وفا مجھے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse