پہلو میں بیٹھ کر وہ پاتے کیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پہلو میں بیٹھ کر وہ پاتے کیا
by سخی لکھنوی

پہلو میں بیٹھ کر وہ پاتے کیا
دل تو تھا ہی نہیں چراتے کیا

ہجر میں غم بھی ایک نعمت ہے
یہ نہ ہوتا تو آج کھاتے کیا

مرغ دل ہی کا کچھ رہا مذکورہ
اور بے پر کی واں اڑاتے کیا

راہ کی چھیڑ چھاڑ خوب نہیں
وہ بگڑتا تو ہم بناتے کیا

صدمہ حاصل ہوا الم لائے
اور کوچہ سے اس کے لاتے کیا

شیخ جی کہتے ہیں غنا کو حرام
ان سے پوچھو تو ہیں یہ گاتے کیا

لاغر ہی سے کفن میں تھا بھی میں
میری میت کو وہ اٹھاتے کیا

خاک اس کوچہ کی نہ لا رکھتے
تو سخیؔ قبر میں بچھاتے کیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse