پھیر لیں آنکھیں مروت دیکھنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پھیر لیں آنکھیں مروت دیکھنا
by پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

پھیر لیں آنکھیں مروت دیکھنا
اپنی الفت دیکھنا میری محبت دیکھنا

دو ہی دن میں کیا سے کیا تم ہو گئے
آئنے میں اپنی صورت دیکھنا

ڈھونڈھنے پر بھی نشاں ملتا نہیں
مر مٹوں کی شان غربت دیکھنا

آہ سے در پردہ اس کو لاگ ہے
آئنے کی یہ کدورت دیکھنا

داد مہجوری کی پھر ہے جستجو
دے نہ دھوکا اپنی قسمت دیکھنا

توبہ کرنا تو بہت آسان ہے
پھر بدل جائے گی نیت دیکھنا

منزل دنیا نہیں آرام گاہ
ہے ابھی روز قیامت دیکھنا

کر لے او سفاک ہر جور و جفا
رہ نہ جائے کوئی حسرت دیکھنا

کعبہ سے بت خانہ میں آ ہی گئے
کھینچ لائی شوقؔ قسمت دیکھنا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse