پھول اللہ نے بنائے ہیں مہکنے کے لیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پھول اللہ نے بنائے ہیں مہکنے کے لیے
by عیش دہلوی

پھول اللہ نے بنائے ہیں مہکنے کے لیے
اور بلبل کو بنایا ہے چہکنے کے لیے

آتش غم سے بنایا ہے مرے سینے میں
دل کو انگارے کی مانند دہکنے کے لیے

بچے کمبخت وہ دل کیونکہ بھلا جس دل کے
مستعد ہو نگۂ شوخ اچکنے کے لیے

رند کہتے ہیں کہ خالق نے کیا ہے پیدا
رات دن ناصح بیہودہ کو بکنے کے لیے

رحم اے چشم بنایا ہے کہیں کیا دل کو
قطرۂ اشک ہو مژگاں سے ٹپکنے کے لیے

شیخ کو رندوں سے کہہ دو کہ نظر میں رکھیں
کیونکہ اب ڈھونڈے ہے قابو وہ کھسکنے کے لیے

عیشؔ بتلا تو بنا ہے دل حیراں تیرا
مثل آئینہ یہ کس شکل کے تکنے کے لیے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse