Jump to content

پھولوں کی سیج پر سے جو بے دماغ اٹھے

From Wikisource
پھولوں کی سیج پر سے جو بے دماغ اٹھے
by میر تقی میر
315131پھولوں کی سیج پر سے جو بے دماغ اٹھےمیر تقی میر

پھولوں کی سیج پر سے جو بے دماغ اٹھے
مسند پہ ناز کی جو تیوری چڑھا کے بیٹھے
کیا غم اسے زمیں پر بے برگ و ساز کوئی
خار و خسک ہی کیوں نہ برسوں بچھا کے بیٹھے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.