پھولوں میں اگر ہے بو تمہاری

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پھولوں میں اگر ہے بو تمہاری
by امیر مینائی

پھولوں میں اگر ہے بو تمہاری
کانٹوں میں بھی ہوگی خو تمہاری

اس دل پہ ہزار جان صدقے
جس دل میں ہے آرزو تمہاری

دو دن میں گلو بہار کیا کی
رنگت وہ رہی نہ بو تمہاری

چٹکا جو چمن میں غنچۂ گل
بو دے گئی گفتگو تمہاری

مشتاق سے دور بھاگتی ہے
اتنی ہے اجل میں خو تمہاری

گردش سے ہے مہر و مہ کے ثابت
ان کو بھی ہے جستجو تمہاری

آنکھوں سے کہو کمی نہ کرنا
اشکوں سے ہے آبرو تمہاری

لو سرد ہوا میں نیم بسمل
پوری ہوئی آرزو تمہاری

سب کہتے ہیں جس کو لیلۃ القدر
ہے کاکل مشک بو تمہاری

تنہا نہ پھرو امیرؔ شب کو
ہے گھات میں ہر عدو تمہاری

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse