پھر مزاج اس رند کا کیونکر ملے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پھر مزاج اس رند کا کیونکر ملے
by آسی غازی پوری

پھر مزاج اس رند کا کیونکر ملے
جس کو اس کے ہاتھ سے ساغر ملے

یہ بھی ملنا ہے کہ بعد از صد تلاش
حد وہم و فہم سے باہر ملے

کچھ نہ پوچھو کیسی نفرت ہم سے ہے
ہم ہیں جب تک وہ ہمیں کیونکر ملے

میری آنکھیں اور اس کی خاک پا
تیرے کوچے کا اگر رہبر ملے

وصل ہے سر جوش صہبائے فنا
پھر اگر کوئی ملے کیونکر ملے

ملنے کے پہلے فنا ہونا ضرور
پھر فنا جو ہو گیا کیونکر ملے

آسیؔ گریاں ملا محبوب سے
گل سے شبنم جس طرح رو کر ملے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse