پھر الجھتے ہیں وہ گیسو کی طرح

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پھر الجھتے ہیں وہ گیسو کی طرح
by سخی لکھنوی

پھر الجھتے ہیں وہ گیسو کی طرح
پھر کجی پر ہیں وہ ابرو کی طرح

شہر وحشت میں کہاں گھر کیسا
دشت میں رہتے ہیں آہو کی طرح

حسن اور عشق کو آؤ تولیں
دونوں آنکھوں سے ترازو کی طرح

مجھ کو آنکھوں میں جگہ دو چندے
پھر گرا دیجیو آنسو کی طرح

نہ کہوں گا کہ سنوارو زلفیں
پھر الجھ جائیں گے گیسو کی طرح

اے سخیؔ پھرتی ہے کس خال کی شکل
سامنے آنکھ کے بچھو کی طرح

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse