Jump to content

پھر اس انداز سے بہار آئی

From Wikisource
پھر اس انداز سے بہار آئی
by مرزا غالب
298874پھر اس انداز سے بہار آئیمرزا غالب

پھر اس انداز سے بہار آئی
کہ ہوئے مہر و مہ تماشائی

دیکھو اے ساکنانِ خطّۂ خاک
اس کو کہتے ہیں عالم آرائی

کہ زمیں ہو گئی ہے سر تا سر
رو کشِ سطحِ چرخِ مینائی

سبزے کو جب کہیں جگہ نہ ملی
بن گیا روئے آب پر کائی

سبزہ و گل کے دیکھنے کے لیے
چشمِ نرگس کو دی ہے بینائی

ہے ہوا میں شراب کی تاثیر
بادہ نوشی ہے باد پیمائی

کیوں نہ دنیا کو ہو خوشی غالبؔ
شاہِ دیں دار نے شفا پائی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.