پھر آیا جام بکف گلعذار اے واعظ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پھر آیا جام بکف گلعذار اے واعظ
by عبدالرحمان احسان دہلوی

پھر آیا جام بکف گلعذار اے واعظ
شکست توبہ کی پھر ہے بہار اے واعظ

نہ جان مجھ کو تو مختار سخت ہوں مجبور
نہیں ہے دل پہ مرا اختیار اے واعظ

انار خلد کو تو رکھ کے ہیں پسند ہمیں
کچیں وہ یار کی رشک انار اے واعظ

اسی کی کاکل پر پیچ کی قسم ہے مجھے
کہ تیرے وعظ ہیں سب پیچ دار اے واعظ

ہمارے درد کو کیا جانے تو کہ تجھ کو ہے
نہ درد یار نہ درد دیار اے واعظ

کیا جو ذکر قیامت یہ کیا قیامت کی
کہ یاد آیا مجھے قد یار اے واعظ

بھلائے گا نہ کبھی یاد گل رخاں احساںؔ
کوئی وہ سمجھے ہے سمجھا ہزار اے واعظ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse