پھر آئی فصل گل اے یار دیکھیے کیا ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پھر آئی فصل گل اے یار دیکھیے کیا ہو
by ولی عزلت

پھر آئی فصل گل اے یار دیکھیے کیا ہو
جنوں کا دل میں چبھا خار دیکھیے کیا ہو

سب آشنا ہوئے اس کے بچھڑتے بیگانے
ہوئی ہے بے کسی اب یار دیکھیے کیا ہو

چمن میں باندھنے کو آشیانۂ بلبل
گلوں نے جمع کئے خار دیکھیے کیا ہو

ہوا ہے یہ دل دیوانہ قابل زنجیر
کھلے ہیں گیسوئے دلدار دیکھیے کیا ہو

وہ سرو قد کی محبت کا طوق جوں قمری
ہوا ہے میرے گلے ہار دیکھیے کیا ہو

وہ عزلتؔ اب مرا بوجھے گا غم کہ آرسی دیکھ
ہوا ہے اپنا گرفتار دیکھیے کیا ہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse