پھرتی ہے جستجو میں نسیم وطن کہاں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پھرتی ہے جستجو میں نسیم وطن کہاں
by سراج الدین ظفر

پھرتی ہے جستجو میں نسیم وطن کہاں
اب میں خزاں رسیدہ کہاں اور چمن کہاں

اس دور میں وفا کی رسوم کہن کہاں
منصور بھی اب آئے تو دار و رسن کہاں

آتا ہے کون ہجر میں اے ذوق انتظار
دور خزاں میں صدر نشین چمن کہاں

میرے غرور عشق میں بے گانگی سہی
لیکن تری نگاہ کا بیگانہ پن کہاں

خود ہی مٹا سکے تو مٹا اے رضائے دوست
ڈھونڈے کوئی وسیلۂ دار و رسن کہاں

میں اور تیری انجمن ناز کی تلاش
میرے لیے وہ جنت سرو و سمن کہاں

گو زمزمے ہزار ہیں لیکن سوائے عشق
حاصل کسی سے لذت کام و دہن کہاں

شیرازہ بند دیر و حرم ہے مرا نیاز
جو میں نہ ہوں تو شیخ کہاں برہمن کہاں

جیب سمن دریدہ گریبان لالہ چاک
محفوظ اس نظر سے کوئی پیرہن کہاں

جو ان کی رہ گزر میں پڑے تھے پڑے رہے
جاتے ظفرؔ یہ خلوتیان چمن کہاں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse