پھانس لیتی ہے دل سمجھ لیں گے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پھانس لیتی ہے دل سمجھ لیں گے
by دیا شنکر نسیم

پھانس لیتی ہے دل سمجھ لیں گے
زلف کرتی ہے بل سمجھ لیں گے

ہم سپاہی ہیں او کمان ابرو
تیغ پکڑے اجل سمجھ لیں گے

نیت شب حرام اے ساقی
آج تو سوئیں کل سمجھ لیں گے

آج بے مثل ہو سخن میں نسیمؔ
چار دن میں مثل سمجھ لیں گے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse