پکارتا ہوں کہ تم حاصل تمنا ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پکارتا ہوں کہ تم حاصل تمنا ہو
by یوسف ظفر
330909پکارتا ہوں کہ تم حاصل تمنا ہویوسف ظفر

پکارتا ہوں کہ تم حاصل تمنا ہو
اگرچہ میری صدا بھی صدا بہ صحرا ہو

جہاں تمہارا ہے ہوگا وہی جو تم چاہو
مجھے بھی چاہنے دو کچھ اگر تو پھر کیا ہو

جہان و اہل جہاں کو کسی سے کام نہیں
مرے قریب تو آؤ کہ تم بھی تنہا ہو

زمانہ مدفن ایام ہے خموش رہو
نہ جانے کون ہماری صدا کو سنتا ہو

بھرم کھلا ہے تو ایسے ہر اک کو دیکھتا ہوں
کہ جیسے میں نے کبھی آدمی نہ دیکھا ہو

ترا کرم ہے کہ میں تیرے دم سے جیتا ہوں
مرا نصیب کہ تو میرے دم سے رسوا ہو

ترے خیال میں گم ہو کے طے کئے میں نے
وہ مرحلے کہ جہاں موج آبلہ پا ہو

سزائے زیست قیامت سہی مگر ہم لوگ
وہ زندہ ہیں جنہیں ہر روز روز فردا ہو

دھڑکتے دل کی صدا بھی عجیب شے ہے ظفرؔ
کہ جیسے کوئی مرے ساتھ ساتھ چلتا ہو

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse