پڑ گئی آپ پر نظر ہی تو ہے
Appearance
پڑ گئی آپ پر نظر ہی تو ہے
اک خطا ہو گئی بشر ہی تو ہے
اتنا بھاری نہ ڈالیے موباف
بل نہ کھائے کہیں کمر ہی تو ہے
میری آہوں سے ان کے دل میں اثر
کبھی یوں بھی اڑے خبر ہی تو ہے
پاؤں پھیلائے ہم نے مرقد میں
چلتے چلتے تھکے سفر ہی تو ہے
قدرؔ نے کیا زبان پائی ہے
لوگ کہتے ہیں یہ سحر ہی تو ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |