پن چکی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پن چکی
by اسماعیل میرٹھی

نہر پر چل رہی ہے پن چکی
دھن کی پوری ہے کام کی پکی
بیٹھتی تو نہیں کبھی تھک کر
تیرے پہیے کو ہے سدا چکر
پیسنے میں لگی نہیں کچھ دیر
تو نے جھٹ پٹ لگا دیا اک ڈھیر
لوگ لے جائیں گے سمیٹ سمیٹ
تیرا آٹا بھرے گا کتنے پیٹ
بھر کے لاتے ہیں گاڑیوں میں اناج
شہر کے شہر ہیں ترے محتاج
تو بڑے کام کی ہے اے چکی!
کام کو کر رہی ہے طے چکی
ختم تیرا سفر نہیں ہوتا
نہیں ہوتا مگر نہیں ہوتا
پانی ہر وقت بہتا ہے دھل دھل
جو گھماتا ہے آ کے تیری کل
کیا تجھے چین ہی نہیں آتا
کام جب تک نبڑ نہیں جاتا
مینہ برستا ہو یا چلے آندھی
تو نے چلنے کی شرط ہے باندھی
تو بڑے کام کی ہے اے چکی!
مجھ کو بھاتی ہے تیری لے چکی!
علم سیکھو سبق پڑھو بچو
اور آگے چلو بڑھو بچو
کھیلنے کودنے کا مت لو نام
کام جب تک کہ ہو نہ جائے تمام
جب نبڑ جائے کام تب ہے مزہ
کھیلنے کھانے اور سونے کا
دل سے محنت کرو خوشی کے ساتھ
نہ کہ اکتا کے خامشی کے ساتھ
دیکھ لو چل رہی ہے پن چکی
دھن کی پوری ہے کام کی پکی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse