پسے ہیں دل زیادہ تر حنا سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پسے ہیں دل زیادہ تر حنا سے
by مردان علی خاں رانا

پسے ہیں دل زیادہ تر حنا سے
چلا دو گام بھی جب وہ ادا سے

وہ بت آئے ادھر بھی بھول کر راہ
دعا یہ مانگتا ہوں میں خدا سے

حجاب اس کا ہوا شب مانع دید
نقاب الٹی نہ چہرے کی حیا سے

اشارہ خنجر ابرو کا بس تھا
مجھے مارا عبث تیغ جفا سے

بہت بل کھا رہی ہے زلف جاناں
بچے گی جان کیوں کر اس بلا سے

ہے بہتر اک کرشمے میں ہوں دو کام
مدینے جاؤں راہ کربلا سے

خدا جب بے طلب بر لائے مقصد
اٹھاؤں کیوں نہ ہاتھ اپنے دعا سے

نظامؔ اب عقدۂ دل کیوں نہ حل ہوں
محبت ہے تجھے مشکل کشا سے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse