پردۂ ساز میں بھی سوز کا حامل ہونا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پردۂ ساز میں بھی سوز کا حامل ہونا  (1938) 
by محمد صادق ضیا

پردۂ ساز میں بھی سوز کا حامل ہونا
شمع سے سیکھ شریک غم محفل ہونا

بزم ہستی پہ ہے مشکل مرا مائل ہونا
مجھے آتا نہیں سرگشتہ باطل ہونا

ناخدا تو مجھے آلودۂ طوفاں نہ سمجھ
موج دریا کو سکھاتا ہوں میں ساحل ہونا

سازگار آج مجھے راہ بھی ہے رہبر بھی
میری قسمت میں ہے آسودۂ منزل ہونا

رشتۂ ہوش ہے وابستہ تجھی سے اے دوست
کبھی ممکن نہیں تجھ سے مرا غافل ہونا

دل سے ہشیار کہ ہے دل ہی طرح عین حیات
موت سے بھی ہے سوا بے خبر دل ہونا

سعی کے بعد نہ کر کاوش فکر انجام
لعنت سعی ہے زحمت کش حاصل ہونا

بارش ابر سے بجلی کی لگی بجھ نہ سکی
غیر ممکن ہے علاج تپش دل نہ ہونا

ہر قدم پر رہ ہستی میں نئی ٹھوکر ہے
اے ضیاؔ سہل نہیں فائز منزل ہونا

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse