پردۂ درد میں آرام بٹا کرتے ہیں
Appearance
پردۂ درد میں آرام بٹا کرتے ہیں
اس کی درگاہ میں انعام بٹا کرتے ہیں
باب ساقی پہ الٰہی مرا سورج ڈوبے
شام ہوتے ہی جہاں جام بٹا کرتے ہیں
اس کے در پر مجھے اے گردش قسمت لے چل
سب نکموں کو جہاں کام بٹا کرتے ہیں
پیاس میں دیدۂ درویش نے تعلیم یہ دی
میکدے جاؤ جہاں جام بٹا کرتے ہیں
دل مضطر کو تسلی وہی دے گا مضطرؔ
جس کی درگاہ میں آرام بٹا کرتے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |