Jump to content

پرتو ساغر صہبا کیا تھا

From Wikisource
پرتو ساغر صہبا کیا تھا
by مجاز لکھنوی
300574پرتو ساغر صہبا کیا تھامجاز لکھنوی

پرتو ساغر صہبا کیا تھا
رات اک حشر سا برپا کیا تھا

کیوں جوانی کی مجھے یاد آئی
میں نے اک خواب سا دیکھا کیا تھا

حسن کی آنکھ بھی نمناک ہوئی
عشق کو آپ نے سمجھا کیا تھا

عشق نے آنکھ جھکا لی ورنہ
حسن اور حسن کا پردا کیا تھا

کیوں مجازؔ آپ نے ساغر توڑا
آج یہ شہر میں چرچا کیا تھا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.