پا شکستوں کو جب جب ملیں گے آپ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پا شکستوں کو جب جب ملیں گے آپ
by جلالؔ لکھنوی

پا شکستوں کو جب جب ملیں گے آپ
سر راہ طلب ملیں گے آپ

ان سے پوچھا کہ کب ملیں گے آپ
بولے جب جاں بلب ملیں گے آپ

دل یہ کہہ کر خبر کو اس کی چلا
مجھ کو زندہ نہ اب ملیں گے آپ

عرصۂ حشر عید گاہ ہوا
سب سے مل لیں گے جب ملیں گے آپ

وصل میں بھی جبیں پہ ہوگی شکن
توڑنے کو غضب ملیں گے آپ

بے خودوں کو تلاش سے کیا کام
ہر جگہ بے طلب ملیں گے آپ

چھوڑ دی رخ پہ زلف سمجھے ہم
چھپ کے ایک آدھ شب ملیں گے آپ

چھیڑ مطرب ترانۂ شب وصل
ساز عیش و طرب ملیں گے آپ

یار جب مل گیا تو ہم سے جلالؔ
جو نہ ملتے تھے سب ملیں گے آپ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse