پایا مزا یہ ہم نے اپنی نگہ لڑی کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پایا مزا یہ ہم نے اپنی نگہ لڑی کا
by نظیر اکبر آبادی

پایا مزا یہ ہم نے اپنی نگہ لڑی کا
جو دیکھنا پڑا ہے غصہ گھڑی گھڑی کا

عقدہ تو نازنیں کے ابرو کا ہم نے کھولا
اب کھولنا ہے اس کی خاطر کی گل جھڑی کا

اس رشک مہ کے آگے کیا قدر ہے پری کی
کب پہنچے حسن اس کو ایسی گری پڑی کا

اس گل بدن نے ہنس کر اک لے کے شاخ نسریں
ہم سے کہا کہ کیجے کچھ وصف اس چھڑی کا

جب ہم نظیرؔ بولے اے جاں یہ وہ چھڑی ہے
دل ٹوٹتا ہے جس پر جوں پھول پنکھڑی کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse