پاک ہے لذت عشرت سے زبان واعظ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پاک ہے لذت عشرت سے زبان واعظ
by نسیم دہلوی

پاک ہے لذت عشرت سے زبان واعظ
جو بلا آئے الٰہی سو بہ جان واعظ

ہم نفس باغ جناں گھر ہے گنہ گاروں کا
ڈھونڈھ دوزخ میں کہیں جا کے مکان واعظ

خدمت رند قدح نوش میں یہ بے ادبی
جی میں ہے کاٹیے دانتوں سے زبان واعظ

خود فراموش ہے کیا اور کو سمجھائے گا
راست بازوں سے کجی پر ہے گمان واعظ

کیوں نہ ہو تیر اشارات سے عالم مجروح
قد خم گشتہ ہے گویا کہ کمان واعظ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.