پاس رہ کر دیکھنا تیرا بڑا ارمان ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پاس رہ کر دیکھنا تیرا بڑا ارمان ہے
by میر سوز

پاس رہ کر دیکھنا تیرا بڑا ارمان ہے
مجھ کو سب مشکل ہے پیارے تجھ کو سب آسان ہے

اے مرے بدمست مت کر تو غزالوں کا شکار
لے نہ میرے دل کو چکھ یہ زور ہی بریان ہے

کیا دعا دیتے ہو میاں جیتے رہو جیتے رہو
زندگانی تو نہیں انگریز کا زندان ہے

ایک بوسہ مچ مچا کر بیچ سے ہونٹوں کے دے
پھر اگر دل تجھ سے مانگوں جان بھی نادان ہے

جس کی نیت میں دغا ہے آپ ہوتا ہے خراب
خوشۂ گندم کو دیکھو کب سے داتا دان ہے

آہ کچھ چبھتا ہے اٹھتے بیٹھتے سینے کے بیچ
چیر کے دیکھو تو یہ الماس کا پیکان ہے

میرے سمجھانے کو آیا ہے بغل میں لے کتاب
ناک میں لایا ہے دم ناصح کوئی شیطان ہے

سوزؔ کا رتبہ کہاں پہنچا ہے جو تیری رضا
لوگ یہ کہتے ہیں اب تو صاحب دیوان ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse