پاس رہ کر دیکھنا تیرا بڑا ارمان ہے
Appearance
پاس رہ کر دیکھنا تیرا بڑا ارمان ہے
مجھ کو سب مشکل ہے پیارے تجھ کو سب آسان ہے
اے مرے بدمست مت کر تو غزالوں کا شکار
لے نہ میرے دل کو چکھ یہ زور ہی بریان ہے
کیا دعا دیتے ہو میاں جیتے رہو جیتے رہو
زندگانی تو نہیں انگریز کا زندان ہے
ایک بوسہ مچ مچا کر بیچ سے ہونٹوں کے دے
پھر اگر دل تجھ سے مانگوں جان بھی نادان ہے
جس کی نیت میں دغا ہے آپ ہوتا ہے خراب
خوشۂ گندم کو دیکھو کب سے داتا دان ہے
آہ کچھ چبھتا ہے اٹھتے بیٹھتے سینے کے بیچ
چیر کے دیکھو تو یہ الماس کا پیکان ہے
میرے سمجھانے کو آیا ہے بغل میں لے کتاب
ناک میں لایا ہے دم ناصح کوئی شیطان ہے
سوزؔ کا رتبہ کہاں پہنچا ہے جو تیری رضا
لوگ یہ کہتے ہیں اب تو صاحب دیوان ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |