پارسائی ان کی جب یاد آئے گی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پارسائی ان کی جب یاد آئے گی
by امیر اللہ تسلیم

پارسائی ان کی جب یاد آئے گی
مجھ سے میری آرزو شرمائے گی

گر یہی ہے پاس آداب سکوت
کس طرح فریاد لب تک آئے گی

یہ تو مانا دیکھ آئیں کوئے یار
پھر تمنا اور کچھ فرمائے گی

جانے دے صبر و قرار و ہوش کو
تو کہاں اے بے قراری جائے گی

ہجر کی شب گر یہی ہے اضطراب
نیند اے تسلیمؔ کیوں کر آئے گی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse