ٹک دیکھ لیں چمن کو چلو لالہ زار تک

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ٹک دیکھ لیں چمن کو چلو لالہ زار تک
by میر حسن دہلوی

ٹک دیکھ لیں چمن کو چلو لالہ زار تک
کیا جانے پھر جئیں نہ جئیں ہم بہار تک

قسمت نے دور ایسا ہی پھینکا ہمیں کہ ہم
پھر جیتے جی پہنچ نہ سکے اپنے یار تک

لے جاؤں اب میں یاں سے کہاں اپنا آشیاں
دشمن ہے اس چمن میں مرا خار خار تک

دست ستم دراز کیا جب جنون نے
چھوڑا نہ میرے پاس گریباں کا تار تک

پھر بھی ٹک اتنا اس کو تو کہہ دیجیو صبا
جاوے اگر ہمارے تغافل شعار تک

جینے کی صورت اس کی ٹھہرتی ہے کوئی دم
اس وقت میں بھی پہنچو جو اس بیقرار تک

کہہ اس زمیں میں ایک غزل اور بھی حسنؔ
ہے تیری طبع کہنے پر اب تو ہزار تک

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse