وہ یہ کہتے ہیں زمانے کی تمنا میں ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ یہ کہتے ہیں زمانے کی تمنا میں ہوں
by ہجر ناظم علی خان

وہ یہ کہتے ہیں زمانے کی تمنا میں ہوں
کیا کوئی اور بھی ایسا ہے کہ جیسا میں ہوں

اپنے بیمار محبت کا مداوا نہ ہوا
اور پھر اس پہ یہ دعویٰ کہ مسیحا میں ہوں

عکس سے اپنے وہ یوں کہتے ہیں آئینہ میں
آپ اچھے ہیں مگر آپ سے اچھا میں ہوں

کہتے ہیں وصل میں سینے سے لپٹ کر میرے
سچ کہو دل تمہیں پیارا ہے کہ پیارا میں ہوں

وہ ستاتا ہے الگ چرخ ستم گار الگ
سیکڑوں دشمن جاں ہیں مرے تنہا میں ہوں

بخت برگشتہ وہ ناراض زمانہ دشمن
کوئی میرا ہے نہ اے ہجرؔ کسی کا میں ہوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse