وہ کہتے ہیں اٹھو سحر ہو گئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ کہتے ہیں اٹھو سحر ہو گئی
by آغا اکبرآبادی

وہ کہتے ہیں اٹھو سحر ہو گئی
ازاں ہو گئی توپ سر ہو گئی

گلے سے ملو اب تو بہر خدا
تڑپتے مجھے رات بھر ہو گئی

الٰہی ہوا جذب الفت کو کیا
مری آہ کیوں بے اثر ہو گئی

زمانہ تو اے جان برگشتہ تھا
تمہاری بھی ترچھی نظر ہو گئی

ہوئے سر کٹانے کو تیار ہم
جو واں تیغ زیب کمر ہو گئی

دکھائی مجھے کس لیے شام ہجر
شب وصل کی کیوں سحر ہو گئی

ملا وصل میں بھی نہ آغاؔ کو چین
شکایت میں شب بھر بسر ہو گئی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse