وہ کہاں جلوۂ جاں بخش بتان دہلی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ کہاں جلوۂ جاں بخش بتان دہلی
by میر مہدی مجروح

وہ کہاں جلوۂ جاں بخش بتان دہلی
کیوں کہ جنت پہ کیا جانے گمان دہلی

ان کا بے وجہ نہیں ٹوٹ کے ہونا برباد
ڈھونڈے ہے اپنے مکینوں کو مکان دہلی

جس کے جھونکے سے صبا طبلۂ عطار بنے
ہے وہ باد سحر عطر فشان دہلی

مہر زر خاک کو کرتا ہے یہ سچ ہے لیکن
اس سے کچھ بڑھ کے ہیں صاحب نظران دہلی

آئنہ ساز سکندر ہے تو جم جام فروش
وسعت آباد ہے کس درجہ جہان دہلی

کر کے برباد اسے کس کو بسائے گا فلک
کیا کوئی اور بھی ہے شہر بسان دہلی

اس لیے خلد میں جانے کا ہر اک طالب ہے
کہ کچھ اک دور سے پڑتا ہے گمان دہلی

وہ ستم دیکھ چکے تھے کہ رہے آسودہ
فتنہ و حشر میں آفت زدگان دہلی

سمجھے ہیں سوئے ادب جنت ثانی کہنا
وہ کچھ اشخاص جو ہیں مرتبہ دان دہلی

سیلیٔ پنجۂ جلاد ستم سے ہے ہے
نذر بیداد ہوئے منتخبان دہلی

یا خدا حضرت غالبؔ کو سلامت رکھنا
اب اسی نام سے باقی ہے نشان دہلی

کربت غربت و تنہائی و شب ہائے دراز
اور مجروحؔ دل افگار بیان دہلی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse