وہ مشق خوئے تغافل پھر ایک بار رہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ مشق خوئے تغافل پھر ایک بار رہے
by فانی بدایونی

وہ مشق خوئے تغافل پھر ایک بار رہے
بہت دنوں مرے ماتم میں سوگوار رہے

خدا کی مار جو اب دل پہ اختیار رہے
بہت قرار کے پردے میں بے قرار رہے

کسی نے وعدۂ صبر آزما کیا تو ہے
خدا کرے کہ مجھے تاب انتظار رہے

فنا کے بعد یہ مجبوریاں ارے توبہ
کوئی مزار میں کوئی سر مزار رہے

سکون موت مری لاش کو نصیب نہیں
رہے مگر کوئی اتنا نہ بے قرار رہے

میں کب سے موت کے اس آسرے پہ جیتا ہوں
کہ زندگی مری مرنے کی یادگار رہے

جو دل بچا نہ سکے جان کیا بچا لیں گے
نہ اختیار رہا ہے نہ اختیار رہے

میں غم نصیب وہ مجبور شوق ہوں فانیؔ
جو نامراد جیے اور امیدوار رہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse