وہ شاہ حسن جو بے مثل ہے حسینوں میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ شاہ حسن جو بے مثل ہے حسینوں میں
by مرزارضا برق

وہ شاہ حسن جو بے مثل ہے حسینوں میں
کبھی فقیر بھی تھا ان کے ہم نشینوں میں

اگر حیات ہے دیکھیں گے ایک دن دیدار
کہ ماہ عید بھی آخر ہے ان مہینوں میں

نہ اختلاط نہ وہ آنکھ ہے نہ وہ چتون
یہ کیا سبب کہ پڑا فرق سب قرینوں میں

نہیں بتوں کے تصور سے کوئی دل خالی
خدا نے ان کو دئیے ہیں مکان سینوں میں

مآل کار وہی سب کا ہے وہی آغاز
ہزار فرق کریں خود پرست دینوں میں

عبث حریص ہوس سے ذلیل ہوتے ہیں
امٹ ہے برقؔ جو تحریر ہے جبینوں میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse